EN हिंदी
میرے احساس میرے وسواس | شیح شیری
mere ehsas mere wiswas

نظم

میرے احساس میرے وسواس

اشوک لال

;

کہاں سے آئے یہ احساس میرے
کہ اب جو بن گئے وشواس میرے

مرے جو زاویہ ہیں زندگی کے
مرے جو نظریے ہیں آدمی کے

مرے احساس سے پیدا ہوئے ہیں
مرے وشواس سے پیدا ہوئے ہیں

مگر شاید ہے سچ کچھ بات یہ بھی
مری قدریں مرے احساس میرے نظریے بھی

میرے اپنے نہیں ہے میرے جو بھی یقیں ہیں
وہ میرا گھر نہیں ہے مرا میں بس مکیں ہے

ملا ماحول بچپن سے مجھے جو
جو دھڑکن دی گئی ہے میرے دل کو

جو قدرے اور جو مذہب ملا ہے
میری پیدائش کا وو سلسلہ ہے

میرے احساس اب میری حقیقت
میرے وشواس اب میری صداقت

ہوا ہے قید پنجرے میں میرا من
ڈھلا ہے ایک سانچے میں میرا تن

مجھے جو زندگی جینی ہے اپنی
مجھے گر ڈھونڈنی ہے اپنی ہستی

نکلنا ہوگا اپنی ہی حدوں سے
حقیقت کے بھرم کے آسروں سے