EN हिंदी
میرا سفر | شیح شیری
mera safar

نظم

میرا سفر

خلیل تنویر

;

کرنوں کی پتواریں ٹوٹ گئیں
کتنے سورج ڈوب گئے

کالی صدیوں کا زہر
میرے سفر میں

کتنی تہذیبوں کے بنتے مٹتے نقش
میرے سفر میں

میں اس سفر میں
وقت کے ظالم رتھ سے

کتنی بار گرا ہوں
ٹوٹ گیا ہوں

لیکن پھر بھی زندہ ہوں