مجھے ان وادیوں میں سیر کی خواہش نہیں باقی
مجھے ان بادلوں سے راز کی باتیں نہیں کرنی
مجھے ان دھند کی چادر میں اب لپٹے نہیں رہنا
مجھے اس عالم یخ بستگی سے کچھ نہیں کہنا
مجھے موہوم لفظوں کا شناسائی نہیں بننا
مجھے اس کار پر اسرار کا داعی نہیں بننا
میں خوابوں کے دریچوں میں کھڑا رہنے سے قاصر ہوں
میں زندہ زندگی کی ساعتوں کا ایک شاعر ہوں
مجھے اک لہلہاتے جھولتے پیکر کی خواہش ہے
مجھے ان منظروں میں ایسے اک منظر کی خواہش ہے
نظم
میرا پسندیدہ منظر
پریم کمار نظر