وہ جو
اپنے کو میرا حریف اور مقابل سمجھتے ہیں
ان سے کہو
دوستی زندگی کا اٹل فیصلہ
آخری حکم ہے
اور اس فرض کو ٹالنا
یا ہوس کے لیے بیچ دینا
مرے دوستو دشمنو
جرم ہے اک مضرت رساں جرم ہے
مجھ کو مرغوب ہے زندگی
مجھ کو محبوب ہے موت کے راز کو فاش کرتی ہوئی چاندنی
اور مرے ساتھ ہے
مہ وشوں ماہ پاروں کا وہ کارواں
جس نے ظلمت کے لشکر کو پسپا کیا
ہر اندھیرے سے اک چاند پیدا کیا
آج میرا وطن
میرے ادا ناز فکر و نظر کی طرح
شاد آزاد و آباد رہنے کی راہوں پہ ہے
ناریل کی زمیں کا نرالا نکھار
یعنی برگ خزاں خوردہ
ہے سوگوار
آرزو
نو شگفتہ سرور بہار
دل کی جانب نگاہ مہتاب دار
اجنبی میں نہیں
نام پوچھو مرا
میں تمہاری تمنائے ہستی ہوں
شاعر
مرا نام ہے
اور کچھ بھی نہیں
اور
کچھ بھی نہیں
وہ جو اپنے کو میرا حریف اور مقابل سمجھتے ہیں
ان سے کہو
دوستی
زندگی کا اٹل فیصلہ
آخری حکم ہے
نظم
میرا نام
نیاز حیدر