EN हिंदी
میرا دکھ | شیح شیری
mera dukh

نظم

میرا دکھ

مصحف اقبال توصیفی

;

زمیں کی اک حد
آسماں کی اک حد ہے

مگر میرے دکھ کی کوئی حد نہیں ہے
تم کہو گے زمیں

چاند، سورج، ستارے
یہ اک کہکشاں

یہ سب اپنے ہی حجم میں
دم بہ دم پھیلتے جا رہے ہیں

یہ مانا مگر ان کے پھیلاؤ کی بھی
کوئی آخری حد تو ہوگی

میں یہ مانتا ہوں
میں سب جانتا ہوں

مگر میرے دکھ کی کوئی حد نہیں ہے۔۔۔!