زمیں کی اک حد
آسماں کی اک حد ہے
مگر میرے دکھ کی کوئی حد نہیں ہے
تم کہو گے زمیں
چاند، سورج، ستارے
یہ اک کہکشاں
یہ سب اپنے ہی حجم میں
دم بہ دم پھیلتے جا رہے ہیں
یہ مانا مگر ان کے پھیلاؤ کی بھی
کوئی آخری حد تو ہوگی
میں یہ مانتا ہوں
میں سب جانتا ہوں
مگر میرے دکھ کی کوئی حد نہیں ہے۔۔۔!
نظم
میرا دکھ
مصحف اقبال توصیفی