EN हिंदी
موت ماں کی طرح ساتھ ہے | شیح شیری
maut man ki tarah sath hai

نظم

موت ماں کی طرح ساتھ ہے

فضل تابش

;

اس گلی کا سرا بھی کہیں کی سڑک پر ہی اگلے گا
تاریک منہ پھاڑتی

اس گلی میں اتر جاؤ
گہرے اتر جاؤ

بدبو دماغوں میں بھرتی ہے
بھر جائے غم مت کرو

پیپ خون اور معدے کی سب گندگی
صاف کپڑوں پہ آتی ہے

آ جائے غم مت کرو
اس گلی میں اڑ کر بھٹکنا ہے ٹکراتے پھرنا ہے

کھو جاؤ ٹکراؤ غم مت کرو
موت ماں کی طرح ساتھ ہے

موت
بدبو اندھیرا تھکن پیپ خوں اور معدے کی سب گندگی کو

نگل جائے گی
آگے بڑھو

اور گہرے اتر جاؤ
گہرے اتر جاؤ