EN हिंदी
موت کا انتظار سفید چاک سے | شیح شیری
maut ka intizar safed chaak se

نظم

موت کا انتظار سفید چاک سے

اسلم عمادی

;

موت کا انتظار سفید چاک سے
آسمان کے سیاہ ماتھے پر

دو نام
ایک اللہ کا ایک رسول کا

پھر سفید چاک
دونوں ہونٹوں کے درمیان

اس کا دودھ شیر اور شہد ملا
بائیں جانب مڑ کر

ایک دیوار پر کارل مارکس کا نام
اس پر اگی ہوئیں خوفناک زبانیں

اور
اس کے اطراف کھلے ہو بجلی کے تار

سانپ لپلپاتے ہوئے
دائیں جانب

ایک کھلی ہوئی کھڑکی
ایک جھونپڑی جس میں نہاتی ہوئی ایک

دوشیزہ
پستانوں سے ابھرتی ہوئی زرخیزی

کولھوں پر چمکتی ہوئی دھوپ
خداوند زمین روشن ہو رہی ہے

آنکھیں بند
ٹوٹے ہوئے کھلونوں کی دکان

اور ان میں پڑے ہوئے
لنگڑے گھوڑے اور بے سونڈ ہاتھی

وقت بڑا وزنی ہے
اور سست رفتار