EN हिंदी
موت کا فرشتہ | شیح شیری
maut ka farishta

نظم

موت کا فرشتہ

شوکت عابدی

;

اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا
کہ جوان بیٹے کی موت کس طرح واقع ہوئی

سوئمنگ پول میں ڈوب جانے سے، دماغ کے سرطان سے
یا تیز رفتار موٹر سائیکل کے سامنے دیوار کے آ جانے سے

اس بات سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا
کہ مرنے والا زندگی سے نبرد آزما کسی شاعرہ یا شاعر کا بیٹا تھا

یا راج پوت نسل کا کوئی زندہ دل معزول شہزادہ
یا مرنے والے جوان بیٹے کا نام کبیر، طارق احد یا کچھ اور تھا

جوان بیٹے کی موت
انسان کو پانی میں ہلاک کرنے پر مامور فرشتے نے لی

یا خشکی پر انسانی روح قبض کرنے کے مجاز فرشتے نے
ایسی یا ایسی کسی بھی بات سے

کوئی فرق نہیں پڑتا
کیونکہ موت کا فرشتہ تینوں مقامات پر

جوان بیٹے کو ماں باپ سے جدا کرنے میں ناکام رہا
موت کا فرشتہ لگا رہتا ہے دن رات

اپنی ناکامی کا انتقام لینے میں
ٹکڑے ٹکڑے کرتا رہتا ہے

ماں باپ کا دل
جیسے کاٹا جاتا ہے مشین کے تیز دھار بلیڈ سے

مویشیوں کا چارہ
کوڑے مارتا رہتا ہے ماں باپ کی زخمی روح کو برہنہ کر کے

ایجاد کرتا رہتا ہے نت نئے طریقے
ماں باپ کے بچے کھچے دل کو اذیت پہنچانے کے

موت کا فرشتہ داخل ہو جاتا ہے بغیر اجازت
کسی شاعر کے بیڈ روم میں رات خراب کرنے

مجبور کر دیتا ہے شاعر کو
زخموں سے کراہتی نظم لکھنے پر