ایک جھونکے نے پروا کے چھیڑا انہیں
پیڑ رقصاں رہے رات بھر
بھیگی مٹی کی خوشبو ابھرتی رہی
کارواں بادلوں کا ٹھہر سا گیا
گرتی بوندوں نے جادو کچھ ایسا کیا
ہر تصور حقیقت میں ڈھلنے لگا
میں بھی رقصاں رہی رات بھر
ان ہی پیڑوں کے سنگ
تو کہیں پاس تھا
نظم
موسم کی پہلی بارش
فاطمہ حسن