وہ افسانے کیا ہے چاند تاروں کا سفر جن میں
یہ دنیا ایک دھندلی گیند آتی ہے نظر جن میں
وہ جن میں ملک برق و باد تک تسخیر ہوتا ہے
جہاں اک شب میں سونے کا محل تعمیر ہوتا ہے
اچھوتے ساحلوں کے وہ سحر آلود ویرانے
طلسمی قصر میں گمنام شہزادی کے افسانے
وہ افسانے جو راتیں چاند کے بربط پہ گاتی ہیں
وہ افسانے جو صبحیں روح کے اندر جگاتی ہیں
فضا کرتی ہے جن موہوم افسانوں کی تعمیریں
بھٹکتے ابر میں جن کی ملیں مبہم سی تصویریں
سر ساحل جو بہتی شمع کی لو گنگناتی ہے
دماغ و دل میں جن سے اک کرن سی دوڑ جاتی ہے
وہ افسانے جو دل کو بے کہے محسوس ہوتے ہیں
جو ہونٹوں کی حسیں گلنار محرابوں میں سوتے ہیں
کسی کی نرگس سرشار کے مبہم سے افسانے
کسی کی زلف عنبر بار کے برہم سے افسانے
وہ جن کو اس طرح کچھ جنبش مژگاں سناتی ہے
کہ جیسے خواب میں بھولی ہوئی اک یاد آتی ہے
رہا ہوں گم انہی موہوم افسانوں کی بستی میں
انہی دل کش مگر گمنام رومانوں کی بستی میں
کسی نے توڑ ڈالا یہ طلسم کیف و خواب آخر
مری آنکھوں کے آگے آئے شمشیر و شباب آخر
نظم
موہوم افسانے
جاں نثاراختر