EN हिंदी
مسیحا | شیح شیری
masiha

نظم

مسیحا

اویس احمد دوراں

;

تجربے گرچہ یہ بتاتے ہیں
وقت بے رحم اک سپاہی ہے

جس کا مضبوط و آہنی پنجہ
دل کا آئینہ توڑ دیتا ہے

دشت ہستی میں آبلہ پا کو
ہمہ دم راہ غم دکھاتا ہے

نو بہ نو انتشار لاتا ہے
زندگی کو دکھی بناتا ہے

لیکن اے ہم سفر ٹھہر تو سہی
تجربے یہ بھی تو بتاتے ہیں

وقت اک نرم دل مسیحا ہے
جس کے نازک حسین پھول سے ہاتھ

ٹوٹے آئینے جوڑ دیتے ہیں
جامۂ تن کے چاک سیتے ہیں

انگلیاں زخم دل پہ رکھتے ہیں
اشک آنکھوں سے پونچھ دیتے ہیں