مسیحا
کہ جس کے دہن میں زباں ہی نہیں تھی
بھلا کیسے اندھوں کو تبلیغ کرتا
کہ آیت بصارت کی محتاج ہے
فریسی
کہ سامع تھے بینا نہیں تھے
بھلا کس طرح سے اشارہ سمجھتے
سماعت کا ہیکل آواز آواز بت کدہ ہے
زمانہ
کہ بینا بھی اور ناطق بھی ہے
یہ سب کچھ کہاں مانتا ہے
صلیبیں بنانے کا فن جانتا ہے
نظم
مسیحا فریسی زمانہ
انوار فطرت