نہیں
مسئلہ یہ نہیں
یہ کوئی دکھ نہیں
سو مصائب
یہ بے سمتیاں
جسم اور روح کی بے کلی
درد اپنے
پرائے
کئی مشترک
سوچ کی دوزخیں
جنگ ایٹم ہوں کی
وغیرہ وغیرہ
کوئی دکھ نہیں
دکھ تو یہ ہے
کہ میں
ساتھ اپنے
دکھوں کا جو سرمایہ لایا تھا
وہ ختم ہوتا نہیں
نظم
مسئلہ یہ نہیں
محمد اعظم