EN हिंदी
مقتل | شیح شیری
maqtal

نظم

مقتل

اخلاق احمد آہن

;

میرے سینے پہ سر رکھ کے روتی رہی
میری پلکوں سے پلکیں بھگوتی رہی

میں بھی روتا رہا
میرے سینے پہ سر رکھ کے سوتی رہی

میں بھی سوتا رہا
میری آنکھوں میں کچھ ڈھونڈھتی سی رہی

میں بھی دیکھا کیا
خامشی کے حجابوں میں ہلچل رہی

میں کھڑا پر سکوں بت تڑپتا رہا
وقت و حالات پھر درمیاں آ گئے

دور ہوتے گئے
پھر خدا حافظ

پھر جدا ہو گئے
پھر تصور کی دنیا

مسافت کی اڑچن
وہی وقت و حالات کی بندشیں

دو دھڑکتے دلوں آرزؤں کو
دنیا نے مقتل میں اپنے

کیا ہے تہ تیغ