EN हिंदी
مقصود الفت | شیح شیری
maqsud-e-ulfat

نظم

مقصود الفت

غلام بھیک نیرنگ

;

کیا مرے حسن دل آویز پہ تو مرتا ہے
شعلہ روئی پہ مری جان فدا کرتا ہے

یہ اگر سچ ہے تو جا مجھ سے محبت مت کر
نگہ عشق رخ مہر جہاں تاب پہ ڈال

حسن بے مثل کو جس کے نہ اجل ہے نہ زوال
کم سنی پر مری مائل ہے طبیعت تیری

حسن نوخیز سے وابستہ ہے الفت تیری
یہ اگر سچ ہے تو جا مجھ سے محبت مت کر

تیری الفت کے ہے قابل رخ زیبائے بہار
جس کے انمول جواہر کا نہیں کوئی شمار

چاہتا ہے مجھے تو کیا مری حشمت کے لیے
دل ہے بے کل ترا میرے زر و دولت کے لیے

یہ اگر سچ ہے تو جا مجھ سے محبت مت کر
چاہیئے تجھ کو کرے بحر گہر خیز سے پیار

جس کے انمول جواہر کا نہیں کوئی شمار
پیار مجھ سے ہے تجھے کیا مری الفت کے لیے

دل ہے پروانہ ترا شمع محبت کے لیے
یہ اگر سچ ہے تو کر مجھ سے محبت پیارے

بہتر از مہر و بہار دل شیدا میرا
بحر میں بھی نہیں ایسا گہر مہر و وفا