رات جلتی رہی
دن پگھلتا رہا
پیاس کے کرب سے ہونٹ
سیلاب آنکھوں کا پیتے رہے
ایک امید پر
سانس چلتی رہی
صبح کی
تھرتھراتی ہوئی روشنی میں مگر
کوئی ایسا نہیں
ساتھ تنہائیوں کے جو چلتا رہے
ایک سورج ہے جو اپنی ہی آگ میں
جل رہا ہے مگر
دن کی لمبی ڈگر
روشنی میں ہے اس سے نہائی ہوئی