مناظر خوبصورت ہیں
چلو چھو کر انہیں دیکھیں
انہیں محسوس کرنے کے لیے
آنکھوں کو رکھ دیں نرم سبزے پر
لبوں کو سرخ پھولوں پر
ہوا میں خوشبوؤں کا لمس
جو گردن کو چھوتا ہے
اسے سارے بدن پر پھیل جانے دیں
جہاں پر پاؤں پڑتے ہیں
وہاں تلووں سے شبنم کی نمی آنکھوں تلک آئے
تو پھر سبزے پہ رکھی آنکھ سے پیروں تلک پہنچے
انہیں میں جذب ہو جاؤں
کسی بے حد حسیں منظر میں
گہری نیند سو جاؤں،
نظم
مناظر خوبصورت ہیں
فاطمہ حسن