مجھے نفرت نہیں ہے عشقیہ اشعار سے لیکن
ابھی ان کو غلام آباد میں میں گا نہیں سکتا
مجھے نفرت نہیں ہے حسن جنت زار سے لیکن
ابھی دوزخ میں اس جنت سے دل بہلا نہیں سکتا
مجھے نفرت نہیں پازیب کی جھنکار سے لیکن
ابھی تاب نشاط رقص محفل لا نہیں سکتا
ابھی ہندوستاں کو آتشیں نغمے سنانے دو
ابھی چنگاریوں سے برگ گل رنگیں بنانے دو
نظم
مجبوریاں
سلام ؔمچھلی شہری