کمرے میں خاموشی ہے اور باہر رات بہت کالی ہے
اونچے اونچے پیڑوں پر سیاہی نے چھاؤنی ڈالی ہے
تیز ہوا کہتی ہے پل میں برکھا آنے والی ہے
وہ سولہ سنگار کیے اپنی ہی سوچ میں کھوئی ہوئی ہے
سانسوں میں وہ گہرا پن ہے جیسے بے سدھ سوئی ہوئی ہے
دل میں سو ارمان ہیں لیکن میری سمت نگاہ نہیں ہے
یوں بیٹھی ہے جیسے اس کے دل میں کسی کی چاہ نہیں ہے
نظم
میں، وہ اور رات
منیر نیازی