برکھا برسے چھت پر میں تیرے سپنے دیکھوں
برف گرے پربت پر میں تیرے سپنے دیکھوں
صبح کی نیل پری میں تیرے سپنے دیکھوں
کوئل دھوم مچائے میں تیرے سپنے دیکھوں
آئے اور اڑ جائے میں تیرے سپنے دیکھوں
باغوں میں پتے مہکیں میں تیرے سپنے دیکھوں
شبنم کے موتی دہکیں میں تیرے سپنے دیکھوں
اس پیار میں کوئی دھوکا ہے
تو نار نہیں کچھ اور ہے شے
ورنہ کیوں ہر ایک سمے
میں تیرے سپنے دیکھوں
نظم
میں تیرے سپنے دیکھوں
فیض احمد فیض