EN हिंदी
میں تیرے سپنے دیکھوں | شیح شیری
main tere sapne dekhun

نظم

میں تیرے سپنے دیکھوں

فیض احمد فیض

;

برکھا برسے چھت پر میں تیرے سپنے دیکھوں
برف گرے پربت پر میں تیرے سپنے دیکھوں

صبح کی نیل پری میں تیرے سپنے دیکھوں
کوئل دھوم مچائے میں تیرے سپنے دیکھوں

آئے اور اڑ جائے میں تیرے سپنے دیکھوں
باغوں میں پتے مہکیں میں تیرے سپنے دیکھوں

شبنم کے موتی دہکیں میں تیرے سپنے دیکھوں
اس پیار میں کوئی دھوکا ہے

تو نار نہیں کچھ اور ہے شے
ورنہ کیوں ہر ایک سمے

میں تیرے سپنے دیکھوں