ناصرؔ کے سہانے شعروں میں۔۔۔۔
کاغذ کے پرانے ٹکڑوں میں،
یہ چند اثاثے نکلے ہیں۔۔۔۔!!!
کچھ پھول کی سوکھی پتیاں ہیں،
کچھ رنگ اڑی سی تحریریں
یہ خط کے خالی لفافے ہیں،
اور میری تمہاری تصویریں،
یہ دیکھو کلائی کے گجرے۔۔۔۔
یہ ٹوٹے موتی مالا کے۔۔۔۔
لو آج کی ساری رات گئی!!!
نظم
میں شام سے شاید ڈوبی تھی
فریحہ نقوی