EN हिंदी
میں شام سے شاید ڈوبی تھی | شیح شیری
main sham se shayad Dubi thi

نظم

میں شام سے شاید ڈوبی تھی

فریحہ نقوی

;

ناصرؔ کے سہانے شعروں میں۔۔۔۔
کاغذ کے پرانے ٹکڑوں میں،

یہ چند اثاثے نکلے ہیں۔۔۔۔!!!
کچھ پھول کی سوکھی پتیاں ہیں،

کچھ رنگ اڑی سی تحریریں
یہ خط کے خالی لفافے ہیں،

اور میری تمہاری تصویریں،
یہ دیکھو کلائی کے گجرے۔۔۔۔

یہ ٹوٹے موتی مالا کے۔۔۔۔
لو آج کی ساری رات گئی!!!