جہاں کہیں سے تم نے اپنے فاصلے اٹھا لیے
وہیں سے میری ابتدا ہوئی
سیکڑوں نحیف اور نزار ہاتھ
آسمان کی طرف اٹھے
اور ایک ساتھ اٹھ کے میرے چاروں سمت
کئی صفوں میں تن گئے
میں تمہارے واسطے
تمہارے نام سے
ایک ایسے باب کے دہانے پر کھڑا ہوں
جو ہزاروں سمتوں کو رجوع ہے
میں کہ تم پہ باز ہوں
خدائی کی سب خدائی تم پہ باز ہے
تم مری طرف جھکی رہو
جھکی رہو
کہ اس کے بعد میرے اور تمہارے جسم کی
بامراد شرکتوں سے ایک تن درست شہر کی امید ہے
نظم
میں کہ تم پہ باز ہوں
عتیق اللہ