EN हिंदी
میں کیسے بھولوں وہ راتیں | شیح شیری
main kaise bhulun wo raaten

نظم

میں کیسے بھولوں وہ راتیں

گیتانجلی رائے

;

میں کیسے بھولوں وہ راتیں
ایک رستہ چاند بناتا تھا جو خوابوں تک لے جاتا تھا

ہم گھنٹوں کرتے تھے باتیں
میں کیسے بھولوں وہ راتیں

ننھے تاروں کے ساتھ کبھی جب آنکھ‌ مچولی کرتے تھے
کچھ ہنستے تھے کچھ چڑھتے تھے کچھ باتیں بھولی کرتے تھے

دیکھیں تھیں ہم نے ساتھ کئی ننھے تاروں کی باراتیں
میں کیسے بھولوں وہ راتیں