نام بے شک آم آدمی ہو
پر میں تو مسیحا ہوں
کاندھے پر اپنے کرموں کی صلیب
دور سے تماشائی میرے حبیب
میرے رشتے میرے فرض
میرا بیتے وقت کی پرچھائیاں
سب مجھ پر کوڑے برساتے
لے جا رہیں ہیں اجنبی سے مقام پر
لعنتیں برساتے میرے نام پر
مجھے روز دھکیاتے
اور اس پر مجبوری کہ
مجھے خاموش رہنا ہے
سب چپ چاپ سہنا ہے
کوئی نہ مانے کی میں کیا ہوں
پر میں بھی مسیحا ہوں
نظم
میں بھی مسیحا ہوں
مادھو اوانہ