EN हिंदी
مہاتما گاندھی | شیح شیری
mahatma-gandhi

نظم

مہاتما گاندھی

نشور واحدی

;

شب ایشیا کے اندھیرے میں سر راہ جس کی تھی روشنی
وہ گوہر کسی نے چھپا لیا وہ دیا کسی نے بجھا دیا

جو شہید ذوق حیات ہو اسے کیوں کہو کہ وہ مر گیا
اسے یوں ہی رہنے دو حشر تک یہ جنازہ کس نے اٹھا دیا

تری زندگی بھی چراغ تھی تیری گرم غم بھی چراغ ہے
کبھی یہ چراغ جلا دیا کبھی وہ چراغ جلا دیا

جسے زیست سے کوئی پیار تھا اسے زہر سے سروکار تھا
وہی خاک و خوں میں پڑا ملا جسے درد دل نے مزا دیا

جسے دشمنی پہ غرور تھا اسے دوستی سے شکست دی
جو دھڑک رہے تھے الگ الگ انہیں دو دلوں کو ملا دیا

جو نہ داغ چہرہ مٹا سکے انہیں توڑنا ہی تھا آئنہ
جو خزانہ لوٹ سکے نہیں اسے رہزنوں نے لٹا دیا

وہ ہمیشہ کے لئے چپ ہوئے مگر اک جہاں کو زبان دو
وہ ہمیشہ کے لئے سو گئے مگر اک جہاں کو جگا دیا