EN हिंदी
مگر میری آنکھوں میں | شیح شیری
magar meri aankhon mein

نظم

مگر میری آنکھوں میں

انور مقصود زاہدی

;

مینہ برستا ہے
آنگن میں بوندوں کی رم جھم میں

چڑیاں چہکتی ہوئی چار سو
گھومتی ہیں

چھتوں پر گھنے کالے بادل
بنے دیوتا جھومتے ہیں

ستونوں سے لپٹی ہوئی
سرخ پھولوں کی بیلیں

برستے ہوئے مینہ کی بوچھار میں
اپنا جوبن نکھارے

مچلتی ہیں
آنگن میں کھلتے ہوئے خالی کمرے

اندھیرے کی بکل میں سمٹے ہوئے
گزرے وقتوں کی مدرا پئے

اونگھتے ہیں
خموشی

گھنے بادلوں کا اندھیرا
ہوا کے تڑپتے ہوئے سرد جھونکوں میں

بوندوں کی رم جھم
یہ لگتا ہے

صدیوں سے ٹھہرا ہوا وقت
موسم کے نشہ میں بے خود ہوا ہے

مگر میری آنکھوں میں
ساون کی گزری ہوئی رت کے لمحے

جلی گھاس کی پتیاں بن کے چبھتے ہیں