EN हिंदी
ماضی اور حال | شیح شیری
mazi aur haal

نظم

ماضی اور حال

زہرا نگاہ

;

ماضی
دو بچے اپنے کمرے سے

تاروں والے کپڑے پہنے
میرے کمرے میں آتے ہیں

مجھ سے لپٹ کر سو جاتے ہیں
اور میری بے خواب آنکھوں میں

نیند کی ٹھنڈک بھر جاتی ہے
حال

گھر کی بیوی
اپنی آیا سے کہتی ہے

رات گئے مرے دونوں بچے
کیوں میرے کمرے میں آتے ہیں؟

مجھ سے لپٹ کر سو جاتے ہیں
تم آخر کاہے کے لیے ہو؟

میری خواب آلود آنکھوں سے
ساری نیند بکھر جاتی ہے