EN हिंदी
ماں | شیح شیری
man

نظم

ماں

آصف رضا

;

آوارہ گردی کرنا صبح و شام
دھینگا مشتی، دشنام

ہر روز یہی ہے کام
نہ چین ہے نہ آرام

بازار کی بھیڑ ہٹاتی اپنی کہنی سے
بازو سے پکڑ کر

جیسے اپنے بگڑے ضدی بچے کو
فہمائش کرتی

گھر واپس لے جاتی ہے ماں
یوں ہی ہم کو بھی موت آ کر

اس دنیا سے لے جاتی ہے
بے چین ہماری روحوں کو دیتی ہے اماں

شور و شر سے دور ایک مکاں