EN हिंदी
معمول | شیح شیری
Mamul

نظم

معمول

راجیندر منچندا بانی

;

ایک بڑھیا شب گئے دہلیز پر بیٹھی ہوئی
تک رہی ہے اپنے اکلوتے جواں بچے کی راہ

سو چکا سارا محلہ اور گلی کے موڑ پر
بجھ چکا ہے لیمپ بھی

سرد تاریکی کھڑی ہے جیسے دیوار مہیب
بوڑھی ماں کے جسم کے اندر مگر

جگمگاتی ہیں ہزاروں مشعلیں
آنے والا لاکھ بے ہوشی کی حالت میں ہو

لیکن
راستہ گھر کا کبھی بھولا نہیں

اور بے آہٹ سڑک
جانتی ہے

کس کے قدموں سے ابھی محروم ہوں