EN हिंदी
معمول | شیح شیری
mamul

نظم

معمول

عمیق حنفی

;

شام چھت سے گھر میں اتری
رات بن کر ایک اک کمرے میں پھیلی

وقت کو اپنی کلائی سے اتارا
اور ٹیبل پر سجا کر

میں نے آزادی کا لمبا سانس کھینچا
یاد اور خوابوں کی پتواریں سنبھالیں

کشتئ احساس کو باریک اور بد رنگ لہروں میں اتارا
صبح تک اس کشتئ احساس پر

کر کے لے آؤں گا سورج کو سوار
اور پھر میری کلائی

وقت کی پابند ہو کر
شام تک انجام دے گی

کار ہائے ناگوار