کیا اگلا موڑ وصال کا ہے
کیا اگلا حکم دھمال کا ہے
معلوم کرو
معلوم کرو وہ منزل چوتھے کوس پہ ہے
جس منزل پر انکار درون ذات الم
احساس بد دور ہو جائے گا
اور پارہ پارہ جذبوں کی یکجائی سے
اقرار امر ہو جائے گا
جب عمروں کے تخمینوں سے
کچھ قدموں پر
اک بھیڑ لگے گی سانسوں کی
ان سانسوں کی
جو چھن چھن کر کے گرتی ہیں
بیتاب سمے کے سینے پر
اس سینے پر
جس سینے میں کچھ چاندی ہے کچھ سونا ہے
ان نسلوں کا
جو ہم دونوں کے دھیان میں ہیں
اور دست شفا کی صورت ہیں

نظم
معلوم کرو
فرخ یار