EN हिंदी
مادر وطن کا نوحہ | شیح شیری
mader-e-watan ka nauha

نظم

مادر وطن کا نوحہ

حمایت علی شاعرؔ

;

میرے بدن پر بیٹھے ہوئے گدھ
میرے گوشت کی بوٹی بوٹی نوچ رہے ہیں

میری آنکھیں میرے حسیں خوابوں کے نشیمن
میری زباں موتی جیسے الفاظ کا درپن

میرے بازو خوابوں کی تعبیر کے ضامن
میرا دل جس میں ہر نا ممکن بھی ممکن

میری روح یہ سارا منظر دیکھ رہی ہے
سوچ رہی ہے

کیا یہ سارا کھیل تماشہ
(خوں خواروں کے دسترخوان پہ میرا لاشہ)

لذت کام و دہن کے لیے تھا