میرے بدن پر بیٹھے ہوئے گدھ
میرے گوشت کی بوٹی بوٹی نوچ رہے ہیں
میری آنکھیں میرے حسیں خوابوں کے نشیمن
میری زباں موتی جیسے الفاظ کا درپن
میرے بازو خوابوں کی تعبیر کے ضامن
میرا دل جس میں ہر نا ممکن بھی ممکن
میری روح یہ سارا منظر دیکھ رہی ہے
سوچ رہی ہے
کیا یہ سارا کھیل تماشہ
(خوں خواروں کے دسترخوان پہ میرا لاشہ)
لذت کام و دہن کے لیے تھا
نظم
مادر وطن کا نوحہ
حمایت علی شاعرؔ