پاگل لڑکی
دیواروں کو گالیاں دیتی ہے
اور تھوک دیتی ہے
آئنے پر
ہوا کی طرف پھینکتی ہے اپنے گلابی جوتے
اور بند ہونے والی آنکھوں پر
پھیر دیتی ہے نیل پالش
پور پہ سیفٹی پن لگاتی ہے
اور
سرخ لپ اسٹک سے ملا کر دیکھتی ہے
باریک سی دھار کی خونی رنگت
تمہارا ذہنی توازن بگڑ چکا ہے؟
تم انگلیوں کے بجائے
کی بورڈ چبانے والی لڑکی سے محبت کرتے ہو
جو کھانستی ہے تو
اس کے حلق سے گرنے لگتے ہیں
ایس
آئی
ڈی
آر
اور
اے کے پچکے ہوئے لیٹرز
وہ کی بورڈ اٹھا کر پھینکتی ہے
پانی سے بھرے ہوئے ٹب میں
اور پانی سرخ ہو جاتا ہے
وحشی لڑکی بال نوچتی ہے
اور
بلند و بانگ قہقہے لگاتی ہے
تم رو پڑتے ہو
وہ اور زور سے ہنستی ہے
اور ہنستی ہی چلی جاتی ہے
نظم
ایل او وی ای
سدرہ سحر عمران