EN हिंदी
لوک تنتر کا راجا | شیح شیری
loktantr ka raja

نظم

لوک تنتر کا راجا

مادھو اوانہ

;

ہمارا راجہ اندھا اور بہرا
راجہ اپنی بنائی رتوندھی میں مست ہے

نا دیکھ سکتا ہے نہ سن سکتہ ہے
جڑ پتھر سا کہ ہمیں کیا کشٹ ہے

پر راجا نہ جانیں کہاں سے
پتا کرتا محسوس کر لیتا

کہ جنتا کی جیب میں ہے پیسے
مہنگائی بڑھا کر ٹیکس لگا کر

ہزار کرور سے بہانے بنا کر
نکلوا لیتا ہے کیسے نا کیسے

راجہ اہنکار سے بھرا
راجا بنا رہتا ہے سب سے کھرا

راجا حلق سے نوالے کھینچتا ہے
راجا ہماری دردشا سے آنکھیں میچتا ہے

راجا پانچ سال میں ایک بار آتا ہے
راجا پتھرائی آنکھوں کو سپنے دکھتا ہے

راجا پھر پانچ سال کو محل میں سو جاتا ہے
جنتا کو بتایا جاتا ہے یہی

کہ راجا ہوتا ہے ہمیشہ سہی
راجا جنتا کی سیوا میں ویست ہے

جبکہ جانتے ہیں سبھی ہمارا راجا
اپنی بنائی رتوندھی میں مست ہے

اسے کیا مطلب ہم سے
کہ ہمیں کیا دکھ ہے کیا کشٹ ہے