EN हिंदी
لوگ پوچھیں گے | شیح شیری
log puchhenge

نظم

لوگ پوچھیں گے

ابن انشا

;

لوگ پوچھیں گے کیوں اداس ہو تم
اور جو دل میں آئے سو کہیو!

یوں ہی ماحول کی گرانی ہے'
'دن خزاں کے ذرا اداس سے ہیں'

کتنے بوجھل ہیں شام کے سائے
ان کی بابت خموش ہی رہیو

نام ان کا نہ درمیاں آئے
نام ان کا نہ درمیاں آئے

ان کی بابت خموش ہی رہیو
'کتنے بوجھل ہیں شام کے سائے'

'دن خزاں کے ذرا اداس سے ہیں'
'یونہی ماحول کی گرانی ہے'

اور جو دل میں آئے سو کہیو!
لوگ پوچھیں گے کیوں اداس ہو تم؟