EN हिंदी
لتاؔ | شیح شیری
lata

نظم

لتاؔ

حبیب جالب

;

تیرے مدھر گیتوں کے سہارے
بیتے ہیں دن رین ہمارے

تیری اگر آواز نہ ہوتی
بجھ جاتی جیون کی جوتی

تیرے سچے سر ہیں ایسے
جیسے سورج چاند ستارے

تیرے مدھر گیتوں کے سہارے
بیتے ہیں دن رین ہمارے

کیا کیا تو نے گیت ہیں گائے
سر جب لاگے من جھک جائے

تجھ کو سن کر جی اٹھتے ہیں
ہم جیسے دکھ درد کے مارے

تیرے مدھر گیتوں کے سہارے
بیتے ہیں دن رین ہمارے

میراؔ تجھ میں آن بسی ہے
انگ وہی ہے رنگ وہی ہے

جگ میں تیرے داس ہیں اتنے
جتنے ہیں آکاش پہ تارے

تیرے مدھر گیتوں کے سہارے
بیتے ہیں دن رین ہمارے