EN हिंदी
لمحۂ غنیمت | شیح شیری
lamha-e-ghanimat

نظم

لمحۂ غنیمت

ساحر لدھیانوی

;

مسکرا اے زمین تیرہ و تار
سر اٹھا اے دبی ہوئی مخلوق

دیکھ وہ مغربی افق کے قریب
آندھیاں پیچ و تاب کھانے لگیں

اور پرانے قمار خانے میں
کہنہ شاطر بہم الجھنے لگے

کوئی تیری طرف نہیں نگراں
یہ گراں بار سرد زنجیریں

زنگ خوردہ ہیں آہنی ہی سہی
آج موقع ہے ٹوٹ سکتی ہیں

فرصت یک نفس غنیمت جان
سر اٹھا اے دبی ہوئی مخلوق