EN हिंदी
لہو رنگ سیال روشن بھنور | شیح شیری
lahu-rang sayyal raushan bhanwar

نظم

لہو رنگ سیال روشن بھنور

سلطان سبحانی

;

چٹانوں کے اندر
بہت ساری پرتوں کے قلعوں

فصیلوں کی تسخیر کرتی
مری آنکھ جب اور آگے بڑھی تو

وہاں آگ کے اک گرجتے سمندر سے لگ کر
بہت ہی منور

بہت خوبصورت سی دنیا کھڑی تھی
ہزاروں چمکتے ہوئے رنگ کے

ان گنت پتھروں نے
مری آنکھ کا خیر مقدم کیا

دھوئیں اور کہرے کی پرچھائیوں سے پرے
آتش سنگ بے تاب

اک لمس اول کی خاطر
لہو رنگ سیال روشن بھنور

ناچتی صاعقہ
ٹیڑھی میڑھی سی بہتی ہوئی

سیم تن اک ندی
آب زر میں نہاتے ہوئے

سبز نیلے گلابی ستارے
مری آنکھ کے منتظر تھے

مری آنکھ سارے نظاروں کی تحریر پڑھنے لگی
پھر نہ جانے ہوا کیا

کہاں کھو گئی
وہاں سے مری آنکھ واپس نہیں آ سکی