میں تیرے لیے لایا ہوں پھول
پھول
جو پانی کی چھت توڑ کے ہم سے آن ملے تھے
خوشبو جو مٹی کی کچی پوست سے باہر کنپٹیوں تک پھیلی تھی
دل جو خواہش کے بوجھ سے بوجھل ہل ہی نہیں سکتے تھے
میں لایا ہوں دل سے اٹھنے والی سرد ہوا کی پھانک زمیں کی خالی
مٹھی گیہوں کی گڑیا
جنگل جن میں سدا ہی ایک کتاب کھلی تھی جوبن کی
نظم
لاہور کے نام
عبد الرشید