EN हिंदी
لفظوں کی دکان میں | شیح شیری
lafzon ki dukan mein

نظم

لفظوں کی دکان میں

مغنی تبسم

;

کالی بلی نے یہ بھی نہیں سوچا کہ میں کسی نیند میں خلل ہو رہی ہوں
اس کو تو چوہوں سے مطلب ہے

اور یہ کم بخت اپنی بلوں میں چھپے کیوں نہیں رہتے
ازل سے یہی ہو رہا ہے

گھڑی نے شاید بارہ بجائے ہیں
یہ خدا کے آرام کا وقت ہے

اور وہ شب بیدار اسے سونے نہیں دیتے
اپنے برتے پر گناہ کرتے تو دعاؤں کی نوبت ہی کیوں آتی

لیکن یہ سمجھ ان کی بات میں نہیں آئے گی
باتوں کے پھیر نے ہی ہم کو جنم دیا ہے

ورنہ زمین کے کوکھ کہاں تھی
پھر ہم نے جنت بنائی اور اسے جہنم میں جھونک دیا

اب یہ پہچاننا بڑا مشکل ہے کہ کون کہاں سے شروع ہوتا ہے
کہاں ختم ہوتا ہے

پہلے دائروں سے زاویے نکلتے تھے
اب زاویہ دائرے بناتے ہیں

مختصر یہ کہ دلیلوں نے اپنا کام چھوڑ دیا ہے