لفظوں کے کھیل بہت عجیب ہوتے ہیں
کبھی آسمان پر لے جاتے ہیں
اور کبھی زمین پر دے مارتے ہیں
یہ کپڑوں کے رنگوں سے زیادہ
کبھی بہت گہرے
کبھی بہت ہلکے
سروں میں
دھیمے دھیمے
خون سیراب کرتے ہیں
اور کبھی ایک ایک قطرہ نچوڑ لیتے ہیں
یہ آرام دہ بستر پر ہم سے ہم بستری کرتے ہیں
اور کبھی ہماری آنول نال سے چپک جاتے ہیں
اور جب تک ہم زندہ رہتے ہیں
یہ ہمیں لوریاں دیتے ہیں
اور کبھی ہمیں اچانک مر جانے پر
مجبور کرتے ہیں
اور یہ لفظ ہی اعلان کرتے ہیں
کہ کس جگہ کس تاریخ کو
ہم کہاں مردہ حالت میں پائے گئے
نظم
لفظوں کے کھیل
عذرا عباس