اب آ گیا لفظوں کے زوال کا وقت
بہت شوریدہ سر
دلوں کو کچلتے ہوئے
سروں کو روندتے ہوئے
نکلے تھے
اب خاموشی اور سناٹے کے
درمیان
یہ ٹکر ٹکر دیکھیں گے
جب ایک دوسرے سے ٹکراتی چیزوں
کی آوازیں بھی
ان کا ساتھ نہیں دیں گی
بہے گا پانی
ایک موج بھی نہیں دے گی انہیں
جواب
سب دھکیل دیں گے انہیں
سمندر میں
خاموشی سے
یہی ہے ان کا مقدر
نظم
لفظوں کا زوال
عذرا عباس