EN हिंदी
لفظوں کا پل | شیح شیری
lafzon ka pul

نظم

لفظوں کا پل

ندا فاضلی

;

مسجد کا گنبد سونا ہے
مندر کی گھنٹی خاموش

جزدانوں میں لپٹے آدرشوں کو
دیمک کب کی چاٹ چکی ہے

رنگ
گلابی

نیلے
پیلے

کہیں نہیں ہیں
تم اس جانب

میں اس جانب
بیچ میں میلوں گہرا غار

لفظوں کا پل ٹوٹ چکا ہے
تم بھی تنہا

میں بھی تنہا