لائل پور اک شہر ہے جس میں دل ہے مرا آباد
دھڑکن دھڑکن ساتھ رہے گی اس بستی کی یاد
میٹھے بولوں کی وہ نگری گیتوں کا سنسار
ہنستے بستے ہائے وہ رستے نغمہ ریز دیار
وہ گلیاں وہ پھول وہ کلیاں رنگ بھرے بازار
میں نے ان گلیوں پھولوں کلیوں سے کیا ہے پیار
برگ آوارہ میں بکھری ہے جس کی روداد
لائل پور اک شہر ہے جس میں دل ہے مرا آباد
کوئی نہیں تھا کام مجھے پھر بھی تھا کتنا کام
ان گلیوں میں پھرتے رہنا دن کو کرنا شام
گھر گھر میرے شعر کے چرچے گھر گھر میں بد نام
راتوں کو دہلیزوں پہ ہی کر لینا آرام
دکھ سہنے میں چپ رہنے میں دل تھا کتنا شاد
لائل پور اک شہر ہے جس میں دل ہے مرا آباد
میں نے اس نگری رہ کر کیا کیا گیت لکھے
جن کے کارن لوگوں کے من میں ہے میری پریت
ایک لگن کی بات ہے جیون کیسی ہار اور جیت
سب سے مجھ کو پیار ہے جالبؔ سب ہیں میرے میت
داد تو ان کی یاد ہے مجھ کو بھول گیا بے داد
لائل پور اک شہر ہے جس میں دل ہے مرا آباد
نظم
لائل پور
حبیب جالب