EN हिंदी
لا پرواہی | شیح شیری
la-parwahi

نظم

لا پرواہی

عمیق حنفی

;

پلکوں پر سپنوں کی کرچی بچی رہ گئی
بس اتنی سی لا پرواہی کیا ہونی تھی

اندراسن تک ڈول اٹھا
فرمانوں کے ڈھیر لگ گئے

پھانسی سولی جنم قید کے چرچے گھر گھر ہونے لگے
تخت سے تختے تک کا نقشہ پھر سے دیکھا جانے لگا