چائے کی میز سے لگ کر میں کھڑا تھا خاموش
وہ سموسوں سے بھری پلیٹ لیے پاس آئی
اور پوچھا بہت آہستہ سے
''ناک کی کیل کو انگریزی میں کیا کہتے ہیں''
عمر ہوگی کوئی چوبیس برس
ڈیڑھ دو سال کا بیٹا تھا بہت پیارا سا
جو کبھی گود میں ہوتا تو کبھی بھاگ کے
آنگن میں چلا جاتا تھا
ناک میں بائیں طرف کیل تھی آنکھوں میں چمک
اور چمک وہ جو گناہوں کو چھپا لیتی ہے
کالے بالوں میں گندھی شام کی رعنائی تھی
ایسی رعنائی جو آداب بھلا دیتی ہے
ضبط اور فہم کو نا وقت سلا دیتی ہے
خون میں سوئی ہوئی آگ جگا دیتی ہے
داد دینا تو بہت دور کی بات
ایک بھی نظم توجہ سے نہیں اس نے سنی
ہم کہیں اور رہے اور وہ کہیں اور رہی
''ناک کی کیل کو انگریزی میں کیا کہتے ہیں''
نظم
کیا کہیے
حارث خلیق