سماعتیں بین کر رہی ہیں
کہ لوگ ہر چند بولتے ہیں
مگر کچھ ایسے
کہ جیسے ان کی زبان و لب کے وہ سارے حصے
جو برملا گفتگو کی سچی ادائیگی کے لیے بنائے گئے تھے
مفلوج ہو گئے ہیں
بصر خراشی کی انتہا ہے
کہ ساری باتیں جو ان کہی ہیں
تمام
چہروں کی لوح محفوظ پر لکھی ہیں
کوئی بتاؤ
کہ جب کسی کی زبان چہرے کا ساتھ چھوڑے
تو ایسی حالت کو کیا کہیں ہم؟
کوئی بتاؤ
کہ جب بہت سے عذاب چہرے زبان بن جائیں
تو زبانوں کو کیا لکھیں ہم؟
جو یہ زمانہ ہے مثل فردوس
ان زمانوں کو کیا لکھیں ہم؟
زمام گویائی جب زبانوں کے ہاتھ میں تھی
حروف ابجد قرار میں تھے
زبان و لب کے حصار میں تھے
نظم
کیا کہیں کیا لکھیں
وحید احمد