EN हिंदी
کرشن‌ کنہیا | شیح شیری
krishn-kanhaiya

نظم

کرشن‌ کنہیا

جولیس نحیف دہلوی

;

جو سن لیتا ہے گوش دل سے افسانہ کنہیا کا
وہ ہو جاتا ہے سچے دل سے دیوانہ کنہیا کا

نظر آتی ہے جس کو خواب میں وہ صورت دل کش
وہ اپنا دل بنا لیتا ہے کاشانہ کنہیا کا

سرور و کیف کی ملتی ہے اس کو لذت دائم
لگا لیتا ہے ہونٹوں سے جو پیمانہ کنہیا کا

تم اپنا ہاتھ پھیلاؤ ذرا ساقی کی محفل میں
کہ بانٹا جا رہا ہے آج پیمانہ کنہیا کا

کسی پر بند ہونے کا نہیں میخانۂ الفت
چلے آؤ کھلا رہتا ہے مے خانہ کنہیا کا

کنہیا کی محبت میں جو جاں پر کھیل جاتا ہے
اسے سب لوگ کہہ دیتے ہیں دیوانہ کنہیا کا

نحیفؔ اپنے پرائے سب اسی کے دل میں رہتے ہیں
سب اپنے ہیں نہیں کوئی بھی بیگانہ کنہیا کا