EN हिंदी
کویا | شیح شیری
koya

نظم

کویا

نثار ناسک

;

زمیں کی کئی گردشیں
میری سوچوں کے پتوں میں

چھپ کر
حسیں ریشمیں سازشیں بن رہی ہیں

حسیں ریشمیں سازشیں
جن سے

کل کی قبا
آنے والے دھندلکوں کے اجلے عمامے

نئی ساعتوں کے دوپٹے بنیں گے
حسیں ریشمیں سازشیں

جن سے
اونچے محلات کی خواب گاہوں

کے باریک پردے
منقش غلافوں میں لپٹے ہوئے

نرم تکیے بنیں گے
حسیں ریشمیں سازشیں

آدمی کے لیے
اپنی آنکھوں سے چھپنے کی خواہش کو پورا کریں گی

نئے آنے والے معانی کی عریانیاں ڈھانپ لیں گی