کسے گماں تھا کہ آسماں سے زمیں پہ پیغام آ سکیں گے
پیمبروں کی جماعتوں میں ہم آدمی کا شمار ہوگا
کسے گماں تھا کہ بادشاہوں کے تخت قدموں میں آ گریں گے
کسے گماں تھا کہ معجزے سب حقیقتوں سے دکھائی دیں گے
کسے گماں تھا مشیں چلے گی تو ابن آدم کا خوں جلے گا
کسے گماں تھا کہ شاہراہوں پہ حشر جیسی ہی بھیڑ ہوگی
ہم اجنبی سے نکل پڑیں گے کفن سے اپنا بدن چھپائے
حساب لینے حساب دینے ہم اجنبی سے نکل پڑیں گے
کسے گماں تھا کہ آسماں سے زمیں پہ پیغام آ سکیں گے
نظم
کسے گماں تھا
مظفر ابدالی